یوگنڈا کے کبال پارک میں نوعمر نر اور مادہ افریقی بندر چھڑیوں کے ساتھ کھیلتے ہیں۔ تا ہم مادہ بندر چھڑیوں کو گڑیا سمجھ کر کھیلتی ہیں اور ان کو پیار سے پکڑے رکھتی ہیں اور شیر خوار بچے کی طرح سمجھتی ہیں۔

        کرنٹ بیالوجی میگزین میں شائع شدہ ایک نئے جائزے کے مطابق انسانوں میں لڑکے اور لڑکیاں سماجی رواج کے مطابق کھیلتے ہیں لیکن بیٹن کالج کی بیالوجسٹ سونیا کیلن برگ کا کہنا ہے کہ بندر ہمیں بتاتے ہیں کہ ان کے ہاں اس سے مختلف ہوتا ہے۔ محققین نے 14 سال تک بندروں کی کالونی میں نر اور مادہ بچوں کے رویے کا مطالعہ کیا اور 15 مادہ اور 16 نر بچوں کا مشاہدہ کیا ۔ 15 ماداؤں میں سے 10 چھڑیاں اٹھائے ہوئے تھیں اور 5 نر چھڑیوں کے ساتھ دیکھے گئے۔

    مادہ بچے اپنی ماؤں کی نقالی کر رہے تھے جن کا کام بھی نگہداشت کرنا ہوتا ہے، لیکن ایک مثال میں 8 سالہ نر بچہ اپنی ماں کے گھر سے نکلا پھر چھوٹا سا گھر بنایا اور اس میں اپنی چھڑی رکھ دی ۔ بالغ بندر چھڑیوں کو کھلونے کے طور پر نہیں بلکہ خوراک کی تلاش کے اوزار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔