جنوبی کوریا کے اسکولوں میں  روبوٹ  اساتذہ ۔

جنوبی کوریا کے ایک شہر کے اسکولوں میں تقریبا30 روبوٹوں نے انگریزی پڑھانی شروع کر دی ہے ۔ روبوٹ صنعت کو ترقی دینے  کی غرض سے ایک آزمائشی منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ انسٹیٹیوٹ آف سائنس آف ٹیکنالوجی کے تیار کردہ انڈے کی شکل کے روبوٹ اینگ کی نے ڈائیگو کے جنوب مشرقی شہر میں 21 پرائمری اسکولوں میں نہایت ہی کامیابی کے ساتھ کلاسیں لینی شروع کر دی ہیں ۔ یہ 29 روبوٹ جو تقریبا ایک میٹر اونچے ہیں اور ٹی وی ڈسپلے پینل ان کا چہرہ ہیں ، کلاس روم میں گھوم پھر کر طلباء سے باتیں کرتے ، ان کے سامنے کتابیں پڑھتے اور موسیقی کی دھن پر اپنے سر اور بازومٹکاتے ہوۓ ڈانس بھی کرتے ہیں ۔

یہ روبوٹ کوکاسین عورت کے مشابہہ ہیں جنہیں فلپائن میں انگریزی کے اساتذہ ریموٹ کنٹرول کرتے ہیں جو بچوں کی آواز سن سکتے ہیں اور انہیں دیکھ سکتے ہیں ۔ انسٹیٹیوٹ میں ایک سینئر سائنسدان سا گوگ سیونگ ڈائی کے مطابق کیمرے فلپائنی اساتذہ کے چہرے کے تاثرات بھی پیش کرتے ہیں۔

کتابیں پڑھنے کے علاوہ یہ روبوٹ پہلے سے پروگرام شدہ سافٹ ویئر کے تحت گانے گاتے ہیں اور بچوں کے ساتھ حروف ابجد کی گیمز کھیلتے ہیں ۔ ڈائیگی سٹی ایجوکیشن کے آفس کے ایک اہلکار کے مطابق طلباء پہلے سے زیادہ گرمجوشی سے پڑھائی میں دلچسپی لیتے ہیں ۔

واشنگٹن گوگل نے نوعمر بچوں کے لئے جن کی عمر میں 13 تا 18 سال ہیں پہلا عالمی سائنس میلہ کا اجراء کیا، جس کے انعامات میں گالاپاگوس جزائر کے سفر کے اخراجات اور - 50 ہزار ڈالر کا اسکالرشپ شامل ہیں ۔ گوگل دنیا بھر سے ذہین ترین نو عمر سائنسدانوں کی تلاش میں ہے جو دلچسپ اور خلیقی منصوبے پیش کر سکیں جو آج کی دنیا میں کارآمد ہوں ۔